اشاعتیں

مارچ, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گردے کی پتھری کا ہومیوپیتھک علاج

تصویر
  گردے کی پتھری کا ہومیوپیتھک علاج گردے کی پتھری ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے جو پیشاب کی نالی میں رکاوٹ اور شدید درد کا باعث بن سکتا ہے۔ ہومیوپیتھی اس بیماری کے علاج میں نہ صرف درد کو کم کرتی ہے بلکہ پتھری کو تحلیل کرکے خارج کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ ہومیوپیتھک ادویات مریض کی علامات، پتھری کے سائز اور اس کی ساخت کے مطابق دی جاتی ہیں۔ ہومیوپیتھی کے فوائد  بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے گردے کی پتھری کو تحلیل کرتی ہے۔  درد، جلن، اور دیگر علامات کو قدرتی طور پر کم کرتی ہے۔  پتھری دوبارہ بننے کے امکانات کو کم کرتی ہے۔  گردے کی مجموعی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ ہومیوپیتھی گردے کی پتھری کے علاج کا ایک بہترین، محفوظ اور مستقل حل فراہم کرتی ہے۔ تاہم، ہر مریض کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، اس لیے کسی بھی دوا کا استعمال ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا ضروری ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو گردے کی پتھری کا سامنا ہے، تو ہومیوپیتھک علاج کو آزمائیں اور بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے صحت مند زندگی کی طرف بڑھیں۔ گردے کی پتھری کی وجوہات گردے میں پتھری مختلف وجوہات کی بنا پر بن سکتی ہے، جن میں شام...

مائیگرین کیا ہے؟

تصویر
  مائیگرین کیا ہے؟ مائیگرین ایک پیچیدہ نیورولوجیکل بیماری ہے جو عام سردرد سے مختلف اور زیادہ شدید ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر ایک یا دونوں طرف کے شدید سر درد کے ساتھ آتی ہے، اور اس کے ساتھ دیگر علامات جیسے متلی، الٹی، روشنی اور شور کی حساسیت، اور نظر دھندلانے جیسے مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض افراد میں مائیگرین کے حملے کئی گھنٹوں یا دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں، جس سے روزمرہ زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔   مائیگرین کی علامات مائیگرین کی شدت اور علامات ہر فرد میں مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن عام طور پر درج ذیل علامات پائی جاتی ہیں: ✔ شدید سر درد – عام طور پر سر کے ایک طرف ہوتا ہے لیکن بعض اوقات دونوں طرف بھی ہو سکتا ہے۔ ✔ دھڑکنے والا درد – ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سر میں کوئی چیز دھڑک رہی ہو۔ ✔ متلی اور الٹی – بعض مریضوں کو مائیگرین کے دوران متلی محسوس ہوتی ہے اور الٹی بھی ہو سکتی ہے۔ ✔ روشنی اور شور کی حساسیت – زیادہ تر مریضوں کو مائیگرین کے دوران روشنی اور آوازیں ناقابلِ برداشت لگتی ہیں۔ ✔ نظر کے مسائل – بعض مریضوں کو نظر دھندلانے، آنکھوں کے سامنے دھبے یا روشنی کے جھماکے نظر آ سکتے ہیں۔...

کیا مائزمز واقعی جینیاتی طور پر وراثت میں آتے ہیں؟

کیا مائزمز واقعی جینیاتی طور پر وراثت میں آتے ہیں؟ ہنیمن جب پسورا، سفلس اور گنوریا جیسے "مائزمز" کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ انہیں "متعدی عوامل" (Infectious Agents) کہتے ہیں، نہ کہ جینیاتی (Genetic) وراثت میں منتقل ہونے والی بیماریاں۔ "نسل در نسل" کا مطلب "جینیاتی وراثت" نہیں ہنیمن "چند نسلوں سے گزرتے ہوئے لاکھوں انسانوں میں سرایت" (Passed through generations of humanity) کہہ کر وضاحت کرتے ہیں کہ یہ بیماریاں ایک متعدی اثر (Infectious Process) کے ذریعے آگے بڑھتی ہیں، نہ کہ جینیاتی کوڈ (DNA) کے ذریعے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی کہے کہ "جائداد نسل در نسل وراثت میں منتقل ہوتی ہے" —یہ قانونی حقوق کی منتقلی ہے، نہ کہ جینیاتی مواد کی! ہنیمن کی وضاحت: مائزمز کا متعدی پھیلاؤ ہنیمن نے اپنی تحریروں میں پسورا کی منتقلی کے جو طریقے بیان کیے، وہ سب متعدی (Infectious) ذرائع ہیں، جن میں شامل ہیں: ماں سے بچے میں منتقلی (Womb, Placenta, Genital Tract) نرس سے شیرخوار میں منتقلی خاندانی افراد کے درمیان منتقلی طبیب سے مریض میں ...

اینٹی باڈیز اور جینیاتی اثرات

تصویر
اینٹی باڈیز کا وراثتی (Genetic) اثر یہ بات سائنسی طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ اینٹی باڈیز ماں کے خون کے ذریعے بچے کو منتقل ہو سکتی ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ مائزمز یا بیماریوں کی دائمی (Chronic) اثرات وراثتی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہو سکتے ہیں ، جو ہنیمن کے اس نظریے سے ملتا ہے کہ سورا نسل در نسل منتقل ہوتا ہے ۔ اینٹی باڈیز اور جینیاتی اثرات جب اینٹی باڈیز یا تبدیل شدہ پروٹینز (Deformed Proteins) جسم میں زیادہ مقدار میں موجود ہوں، تو وہ ایسے ریگولیٹری اینزائمز (Regulatory Enzymes) سے جُڑ سکتے ہیں جو ڈی این اے کی ترکیب (DNA Synthesis) اور جین کے اظہار (Gene Expression) میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اگر یہ اینٹی باڈیز ڈی این اے کے اظہار میں مداخلت کرتی ہیں ، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ جینیاتی مواد کو بھی متاثر کر سکتی ہیں ۔ یہی وہ نکتہ ہے جو مائزمز کے دائمی (Chronic) اثرات کو سائنسی طور پر وضاحت فراہم کرتا ہے۔ اینٹی باڈیز: بیماری کی وجہ یا دفاعی نظام؟ عام طور پر اینٹی باڈیز کو جسم کا دفاعی ہتھیار سمجھا جاتا ہے، لیکن جدید تحقیق بتاتی ہے کہ بعض صورتوں میں یہ خود بیماری کا ...

میازم‘ کی نئی تعریف

تصویر
 ’ میازم‘ کی نئی تعریف ہومیوپیتھی میں ’دائمی امراض‘ کے فہم اور علاج کا بنیادی نظریہ ’میازم‘ کے تصور پر مبنی ہے۔ حنیمن نے تین بنیادی ’میازم‘ یعنی سورہ، سفلس اور سائیکوسس کی تفصیل فراہم کی۔ ’میازم‘ اور ’دائمی امراض‘ کا نظریہ حنیمن کی زندگی کے آخری حصے میں سامنے آیا، جب انہوں نے اپنے طبی تجربے سے یہ جانا کہ صرف ظاہری علامات کی بنیاد پر دوائی تجویز کرنے سے مریضوں کو مستقل فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ یہ محض عارضی آرام فراہم کرتا ہے۔ میازم کا مفہوم حنیمن کے ’دائمی امراض‘ کے نظریے کے مطابق، ’سورہ‘ یعنی دبے ہوئے خارش کے اثرات، ہر اس دائمی بیماری کی جڑ ہیں جو جنسی امراض (Venereal Diseases) سے متعلق نہ ہو۔ سورہ کو علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ دیگر دو میازم، سفلس اور سائیکوسس، بالترتیب سفلس اور سوزاک (gonorrhoea) جیسی بیماریوں سے جڑے ہیں۔ حنیمن کے مطابق، جب تک سورہ کو ’اینٹی سورک‘ دواؤں کے ذریعے ختم نہ کیا جائے، دائمی بیماریوں کا مکمل علاج ممکن نہیں۔ سورہ کی ابتدائی علامات میں جلد پر خارش اور دانے شامل ہوتے ہیں، جبکہ سفلس میں ناسور اور جلد کی بگاڑ، اور سائیکوسس میں مسے اور چمڑے کی زائد ...

قدرتی ماحول اور انسانی صحت

تصویر
   قدرتی ماحول اور انسانی صحت قدرتی ماحول انسان کی بقا اور صحت کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ صاف ہوا، تازہ پانی، ہریالی، اور متوازن موسمی حالات انسانی جسم اور ذہن پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے صنعتی ترقی بڑھ رہی ہے، قدرتی ماحول آلودگی اور تباہی کا شکار ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ قدرتی ماحول اور جسمانی صحت قدرتی ماحول کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہمیں تازہ اور آکسیجن سے بھرپور ہوا فراہم کرتا ہے۔ درخت اور پودے فضا کو صاف کرتے ہیں، جس سے سانس کی بیماریوں جیسے دمہ اور الرجی کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ تازہ پانی ہماری جسمانی صحت کے لیے ناگزیر ہے، لیکن آلودہ پانی مختلف بیماریوں جیسے ہیضہ اور ٹائیفائیڈ کا باعث بنتا ہے۔ اگر ہم اپنی فطرت کے قریب رہیں اور آلودگی سے بچیں تو ہمارا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور ہم زیادہ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ قدرتی ماحول اور ذہنی صحت صاف ستھرا ماحول نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہرے بھرے مقامات میں وقت گزارنے سے ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور بے چینی کم ہوتی ہے...

ہومیوپیتھی میں مزمن امراض اور مایازمی نظریہ

تصویر
ہومیوپیتھی میں مزمن امراض اور مایازمی نظریہ ہومیوپیتھی میں "مزمن بیماریوں" (Chronic Diseases) کے علاج کا بنیادی اصول "مایازمز" (Miasms) کے نظریے پر مبنی ہے، جو ڈاکٹر سیموئیل ہانیمین نے اپنے طبی تجربات کی بنیاد پر پیش کیا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ محض علامات کی بنیاد پر دوائیں دینے سے اکثر مریضوں کو صرف عارضی آرام ملتا ہے، جبکہ بیماری کی جڑ جوں کی توں برقرار رہتی ہے۔ اس بنیاد پر ہانیمین نے تین بنیادی مایازمز بیان کیے: سورا (Psora)،  سفلس (Syphilis)  اور سائی کوسس (Sycosis) سورا (Psora) – تمام غیر وینیرئل مزمن بیماریوں کی جڑ ہانیمین کے مطابق "سورا" وہ بنیادی مایازم ہے جو تمام غیر وینیرئل (Non-venereal) مزمن بیماریوں کی جڑ ہے۔ یہ ایک "دائمی خارش" کی دبی ہوئی حالت ہے، جو کئی نسلوں سے منتقل ہو کر مختلف بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ ہانیمین نے کہا کہ جب تک اس بنیادی مایازم کو "اینٹی پسورک" (Anti-Psoric) دواؤں سے ختم نہ کیا جائے، بیماری کا مستقل علاج ممکن نہیں۔ پسورا جسم میں مختلف جلدی امراض، الرجی، ہاضمے کی خرابیاں، جوڑوں کے مسائل، ذہنی دبا...

یہ ایک حیرت انگیز کیس

تصویر
 یہ ایک حیرت انگیز کیس ہے جو ہومیوپیتھی کی اثر پذیری کو ثابت کرتا ہے۔ ناقابلِ علاج ایلوپیشیا اور آٹو اِمیون بیماری کا کیس: یہ مریضہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک اسٹینفورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا، USA میں ایلوپیتھی کے تحت علاج کرواتی رہی۔ اس کے اینٹی نیوکلئیر اینٹی باڈیز (ANA) مثبت تھے، جو ایک آٹو اِمیون بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے، تمام جدید علاج کے باوجود کوئی تسلی بخش نتائج نہ ملے، اور بالآخر ڈاکٹروں نے وِگ (مصنوعی بال) کا مشورہ دے دیا۔ ہومیوپیتھی سے امید کی کرن: مایوسی کے عالم میں مریضہ نے ہومیوپیتھی کی طرف رجوع کیا، اور 60 دن کے اندر حیران کن تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ کھوپڑی کے مختلف حصوں میں بالوں کی جڑوں سے دوبارہ نمو شروع ہو گئی، جو ایک مثبت اشارہ تھا۔ مزید بہتری اور مکمل شفا کی امید: وقت کے ساتھ بالوں کی افزائش میں مزید بہتری آتی گئی، اور اب امید کی جا رہی ہے کہ مریضہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے گی۔ یہ کیس ہومیوپیتھی کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان بیماریوں میں جنہیں روایتی ایلوپیتھی ناقابلِ علاج قرار دیتی ہے۔ یہ مثال اس بات کی دلیل ہے کہ ہومیوپیتھی انسانی جسم...

ہومیوپیتھی میں میازم (Miasm)

تصویر
ہومیوپیتھی میں میازم (Miasm) ایک بنیادی تصور ہے جو بیماریوں کے گہرے اور جینیاتی رجحان (predisposition) کی وضاحت کرتا ہے۔  ہومیوپیتھک نظریہ کے مطابق، میازم وہ اندرونی خرابی یا وراثتی رجحان ہے جو کسی شخص کو مخصوص بیماریوں کی طرف مائل کرتا ہے۔ ہومیوپیتھی میں میازم کی اقسام ہومیوپیتھی میں تین بنیادی میازم ہیں، جنہیں ڈاکٹر سیموئل ہینی مین (ہومیوپیتھی کے بانی) نے بیان کیا: سورک میازم (Psoric Miasm) یہ سب سے پرانا اور بنیادی میازم سمجھا جاتا ہے۔ علامات: خارش، جلدی بیماریاں، الرجی، دائمی کمزوری، اور نظامِ ہضم کی خرابیاں۔ اس کا تعلق عام طور پر کھجلی (Scabies) سے جوڑا جاتا ہے۔ دوائیں: Sulphur, Psorinum, Lycopodium, Graphites وغیرہ۔ سائکوٹک میازم (Sycotic Miasm) اس میازم کا تعلق زیادہ تر جسمانی بڑھوتری، رسولیوں، ورم اور گٹھیا (arthritis) جیسی بیماریوں سے ہے۔ علامات: موٹاپا، ہارمونز کی بے ترتیبی، جنسی مسائل، ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل۔ اس کا تعلق گونوریا (Gonorrhea) سے جوڑا جاتا ہے۔ دوائیں: Thuja, Medorrhinum, Natrum Sulph, Pulsatilla وغیرہ۔ سفیلٹک میازم (Syphilitic Miasm) یہ سب ...