کیا مائزمز واقعی جینیاتی طور پر وراثت میں آتے ہیں؟


کیا مائزمز واقعی جینیاتی طور پر وراثت میں آتے ہیں؟

ہنیمن جب پسورا، سفلس اور گنوریا جیسے "مائزمز" کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ انہیں "متعدی عوامل" (Infectious Agents) کہتے ہیں، نہ کہ جینیاتی (Genetic) وراثت میں منتقل ہونے والی بیماریاں۔

"نسل در نسل" کا مطلب "جینیاتی وراثت" نہیں

ہنیمن "چند نسلوں سے گزرتے ہوئے لاکھوں انسانوں میں سرایت" (Passed through generations of humanity) کہہ کر وضاحت کرتے ہیں کہ یہ بیماریاں ایک متعدی اثر (Infectious Process) کے ذریعے آگے بڑھتی ہیں، نہ کہ جینیاتی کوڈ (DNA) کے ذریعے۔

یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی کہے کہ "جائداد نسل در نسل وراثت میں منتقل ہوتی ہے"—یہ قانونی حقوق کی منتقلی ہے، نہ کہ جینیاتی مواد کی!

ہنیمن کی وضاحت: مائزمز کا متعدی پھیلاؤ

ہنیمن نے اپنی تحریروں میں پسورا کی منتقلی کے جو طریقے بیان کیے، وہ سب متعدی (Infectious) ذرائع ہیں، جن میں شامل ہیں:

  1. ماں سے بچے میں منتقلی (Womb, Placenta, Genital Tract)
  2. نرس سے شیرخوار میں منتقلی
  3. خاندانی افراد کے درمیان منتقلی
  4. طبیب سے مریض میں منتقلی
  5. جسمانی رابطے کے ذریعے منتقلی

یہ سب متعدی بیماریوں کے عام طریقے ہیں، مگر جینیاتی (Genetic) منتقلی کے نہیں۔

کیا سفلس، گنوریا اور خارش جینیاتی طور پر منتقل ہو سکتے ہیں؟

یہ بیماریاں بیکٹیریا اور دیگر پیتھوجنز (Pathogens) کی وجہ سے ہوتی ہیں، جو براہ راست جینیاتی کوڈ کا حصہ نہیں بنتے۔ ان بیماریوں کے خلاف جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز (Antibodies) اور ان کے آف ٹارگٹ اثرات (Off-Target Effects) مختلف دائمی امراض کا باعث بنتے ہیں، مگر یہ جینیاتی وراثت میں منتقل نہیں ہوتے۔

جدید دور میں مائزمز اور جینیاتی بیماریاں

  • ہنیمن کے زمانے میں جینیاتی سائنس موجود نہیں تھی، لہٰذا وہ جینیاتی بیماریاں نہیں جانتے تھے۔
  • وہ صرف ان "دائمی مزاجی امراض" کی بات کر رہے تھے جو متعدی عوامل کے ذریعے بنتے ہیں، نہ کہ وہ جو جینیاتی تبدیلیوں (Mutations) سے پیدا ہوتے ہیں۔
  • جدید تحقیق کے مطابق، جینیاتی بیماریاں مائزمز کے دائرے میں نہیں آتیں بلکہ انہیں "نان مائزمک" (Non-Miasmatic) امراض سمجھا جاتا ہے۔

نتیجہ: مائزمز متعدی اثر رکھتے ہیں، جینیاتی نہیں

  1. ہنیمن نے مائزمز کو متعدی عوامل (Infectious Agents) کے طور پر بیان کیا، نہ کہ جینیاتی۔
  2. انہوں نے مائزمز کے پھیلاؤ کے متعدی ذرائع بیان کیے، جو جینیاتی وراثت میں منتقلی سے مختلف ہیں۔
  3. جدید سائنسی تحقیق بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ مائزمز درحقیقت اینٹی باڈی کے غیر متوازن ردعمل، آٹو امیون اثرات اور متعدی عوامل سے جُڑے ہوتے ہیں، نہ کہ جینیاتی طور پر وراثت میں ملنے والے امراض سے۔

لہٰذا، مائزمز کو جینیاتی بیماری سمجھنا ایک غلط تشریح ہے، جبکہ انہیں "متعدی بیماریوں سے پیدا ہونے والے دائمی اثرات" کے طور پر سمجھنا زیادہ درست ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہومیوپیتھی میں میازم (Miasm)

کینسر ایک مزاجی بیماری ہے

میازم‘ کی نئی تعریف