یہ ایک حیرت انگیز کیس
یہ ایک حیرت انگیز کیس ہے جو ہومیوپیتھی کی اثر پذیری کو ثابت کرتا ہے۔
ناقابلِ علاج ایلوپیشیا اور آٹو اِمیون بیماری کا کیس:
یہ مریضہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک اسٹینفورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا، USA میں ایلوپیتھی کے تحت علاج کرواتی رہی۔ اس کے اینٹی نیوکلئیر اینٹی باڈیز (ANA) مثبت تھے، جو ایک آٹو اِمیون بیماری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے، تمام جدید علاج کے باوجود کوئی تسلی بخش نتائج نہ ملے، اور بالآخر ڈاکٹروں نے وِگ (مصنوعی بال) کا مشورہ دے دیا۔
ہومیوپیتھی سے امید کی کرن:
مایوسی کے عالم میں مریضہ نے ہومیوپیتھی کی طرف رجوع کیا، اور 60 دن کے اندر حیران کن تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ کھوپڑی کے مختلف حصوں میں بالوں کی جڑوں سے دوبارہ نمو شروع ہو گئی، جو ایک مثبت اشارہ تھا۔
مزید بہتری اور مکمل شفا کی امید:
وقت کے ساتھ بالوں کی افزائش میں مزید بہتری آتی گئی، اور اب امید کی جا رہی ہے کہ مریضہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے گی۔ یہ کیس ہومیوپیتھی کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان بیماریوں میں جنہیں روایتی ایلوپیتھی ناقابلِ علاج قرار دیتی ہے۔
یہ مثال اس بات کی دلیل ہے کہ ہومیوپیتھی انسانی جسم کے اندرونی نظام کو متوازن کر کے قدرتی شفا یابی کے عمل کو متحرک کرتی ہے۔
.png)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں