میازم‘ کی نئی تعریف
’میازم‘ کی نئی تعریف
ہومیوپیتھی میں ’دائمی امراض‘ کے فہم اور علاج کا بنیادی نظریہ ’میازم‘ کے تصور پر مبنی ہے۔ حنیمن نے تین بنیادی ’میازم‘ یعنی سورہ، سفلس اور سائیکوسس کی تفصیل فراہم کی۔ ’میازم‘ اور ’دائمی امراض‘ کا نظریہ حنیمن کی زندگی کے آخری حصے میں سامنے آیا، جب انہوں نے اپنے طبی تجربے سے یہ جانا کہ صرف ظاہری علامات کی بنیاد پر دوائی تجویز کرنے سے مریضوں کو مستقل فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ یہ محض عارضی آرام فراہم کرتا ہے۔
میازم کا مفہوم
حنیمن کے ’دائمی امراض‘ کے نظریے کے مطابق، ’سورہ‘ یعنی دبے ہوئے خارش کے اثرات، ہر اس دائمی بیماری کی جڑ ہیں جو جنسی امراض (Venereal Diseases) سے متعلق نہ ہو۔ سورہ کو علاج میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔ دیگر دو میازم، سفلس اور سائیکوسس، بالترتیب سفلس اور سوزاک (gonorrhoea) جیسی بیماریوں سے جڑے ہیں۔
حنیمن کے مطابق، جب تک سورہ کو ’اینٹی سورک‘ دواؤں کے ذریعے ختم نہ کیا جائے، دائمی بیماریوں کا مکمل علاج ممکن نہیں۔ سورہ کی ابتدائی علامات میں جلد پر خارش اور دانے شامل ہوتے ہیں، جبکہ سفلس میں ناسور اور جلد کی بگاڑ، اور سائیکوسس میں مسے اور چمڑے کی زائد افزائش شامل ہوتی ہے۔
جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں میازم کا تجزیہ
اگر ہم جدید میڈیکل سائنس، جینیٹکس، امیونولوجی، اور مائیکروبائیولوجی کی روشنی میں میازم کے تصور کو دیکھیں، تو یہ نظریہ آج بھی اہمیت رکھتا ہے۔ حنیمن نے مشاہدہ کیا کہ کچھ بیماریاں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں اور عام علاج کے باوجود بار بار لوٹ آتی ہیں۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ سورہ کا تعلق الرجی، جلدی امراض، خود کار مدافعتی بیماریوں (Autoimmune Diseases) اور دائمی سوزش (Chronic Inflammation) سے ہو سکتا ہے۔ سورہ کا وراثتی پہلو جدید سائنسی تحقیق سے بھی میل کھاتا ہے، کیونکہ چنبل (Psoriasis)، ایگزیما، اور دمہ (Asthma) جیسی بیماریاں اکثر خاندانوں میں چلتی ہیں۔
اسی طرح، سفلس کے اثرات بعض خود کار مدافعتی اور اعصابی بیماریوں سے مشابہ ہیں، جبکہ سائیکوسس میں مسے اور چمڑے کی غیر معمولی بڑھوتری کا تعلق وائرل انفیکشنز جیسے HPV اور دائمی سوزش سے ہو سکتا ہے۔
دائمی امراض اور میازمی اثرات
جدید سائنسی مشاہدات بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ صرف علامات کا علاج کرنے سے بیماری مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی، بلکہ کسی نہ کسی شکل میں دوبارہ ظاہر ہو جاتی ہے۔ یہی مشاہدہ حنیمن نے کیا تھا، جو اس بات پر زور دیتے تھے کہ دائمی امراض کے گہرے اسباب کو دور کیے بغیر مکمل علاج ممکن نہیں۔
ہومیوپیتھی کا طریقہ علاج جسم کے اندرونی توازن (Homeostasis) کو بحال کرنے، مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے اور جسم سے زہریلے اثرات کو نکالنے پر مرکوز ہے، جو جدید ہولسٹک (Holistic) اور قدرتی علاج کے اصولوں سے میل کھاتا ہے۔
حنیمن کا میازم کا نظریہ ایک ایسے دور میں پیش کیا گیا جب مائیکروبائیولوجی اور جدید میڈیکل سائنس موجود نہیں تھی، لیکن اس کے باوجود یہ نظریہ بیماریوں کے جینیاتی، ماحولیاتی اور مدافعتی اثرات کی وضاحت کرتا ہے۔ اگر جدید سائنسی تحقیق اور ہومیوپیتھی کے اصولوں کو یکجا کیا جائے تو دائمی بیماریوں کے زیادہ مؤثر علاج کی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں