اشاعتیں

ہومیوپیتھی میں ذہنی امراض کا بہترین اور محفوظ علاج موجود ہے،

تصویر
ہومیوپیتھی میں ذہنی امراض کا بہترین اور محفوظ علاج موجود ہے ،  کیونکہ یہ علاج صرف علامات کو دبانے کے بجائے انسان کے ذہن، جسم اور جذبات تینوں پہلوؤں کو متوازن کرنے پر توجہ دیتا ہے۔ ہومیوپیتھی میں علاج کا اصول یہ ہے کہ ہر مریض کو اس کی مکمل علامات، طبی تاریخ، مزاج اور طرزِ زندگی کے مطابق انفرادی دوا دی جاتی ہے، اس لیے یہ علاج گہری سطح پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ذہنی امراض جن میں ہومیوپیتھی مفید ہے: ڈپریشن (Depression) بے چینی اور خوف (Anxiety, Phobia) ماضی کے صدمے کے اثرات (Post-Traumatic Stress) یادداشت کی کمزوری نیند کے مسائل چڑچڑاپن، غصہ یا اداسی ہومیوپیتھی کے فائدے: قدرتی اور محفوظ – کوئی خطرناک سائیڈ ایفیکٹ نہیں۔ گہرائی میں علاج – بیماری کی جڑ تک پہنچ کر شفا دیتی ہے۔ شخصیت میں مثبت تبدیلی – مریض کو ذہنی سکون اور اعتماد فراہم کرتی ہے۔ طویل المدتی فائدہ – علامات واپس آنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو اہم ہومیوپیتھک ادویات اور ان کے ذہنی امراض میں استعمال کی فہرست بھی دے سکتا ہوں، تاکہ ایک جامع ریفرنس بن جائے۔ Ask ChatG...

ہومیوپیتھی میں کینسر کا کامیاب علاج – ایک نئی امید

تصویر
  ہومیوپیتھی میں کینسر کا کامیاب علاج – ایک نئی امید کینسر ایک ایسا نام ہے جو سننے ہی سے انسان کے ذہن میں خوف، درد اور مایوسی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ مگر جب قدرتی نظامِ شفا، یعنی ہومیوپیتھی، کو صحیح فہم و بصیرت کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ مرض بھی قابلِ علاج بن جاتا ہے۔ میں، ڈاکٹر سید محمد سراج، ایک باعمل ہومیوپیتھ ہونے کے ناتے، بحمد اللہ، کئی مریضوں میں کینسر کے مختلف مراحل کا کامیاب علاج کر چکا ہوں، اور یہ عمل تاحال جاری ہے۔ 🌍 دنیا بھر میں ہومیوپیتھی کی کامیابیاں آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے جرمنی، بھارت، برطانیہ، امریکہ اور برازیل میں ہومیوپیتھک طریقہ علاج نہ صرف مقبول ہو چکا ہے بلکہ کینسر جیسے امراض میں اس کی افادیت پر سائنسی تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔ Carcinosin, Conium, Hydrastis, Thuja, Phytolacca, Cadmium Sulph جیسی دوائیں کئی مریضوں میں رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکنے، سوزش کو کم کرنے، اور جسمانی و جذباتی طاقت کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔ 🩺 میرا تجربہ میرے پاس آنے والے مریض جب ایلوپیتھک علاج سے مایوس ہو جاتے ہیں یا کیموتھراپی و ریڈیوتھراپی کے سائیڈ ایفیکٹ...

ہومیوپیتھی اور ذہنی و روحانی پہلو

تصویر
  🧠 ہومیوپیتھی اور ذہنی و روحانی پہلو ہومیوپیتھی صرف جسمانی علامات کا علاج نہیں کرتی بلکہ: ذہنی کیفیت (Mental State) : مثلاً اداسی، غصہ، ڈر، شرمیلا پن، خوف وغیرہ – دوا کا انتخاب مریض کی اس وقت کی جذباتی حالت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ روحانی اثرات (Spiritual Aspects) : بعض ماہرین ہومیوپیتھی کا ماننا ہے کہ درست دوا انسان کے اندرونی توازن کو بحال کرتی ہے، جو روحانی سکون کی طرف لے جاتی ہے۔ نیند اور خوابوں کی حالت بھی دوا کے انتخاب میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مثلاً اگر کوئی مریض سانپ کے خواب دیکھتا ہو تو اس کی بنیاد پر "Lachesis" تجویز کی جا سکتی ہے۔ 👨‍⚕️ مریض سے کیس لینا (Case Taking) ہومیوپیتھی میں مریض سے صرف بیماری کی علامات نہیں بلکہ درج ذیل معلومات لی جاتی ہیں: جذباتی حالت (مثلاً غصہ، خوف، حساسیت) کھانے کی پسند/ناپسند موسم سے اثر (گرمی، سردی، بارش) نیند کی کیفیت جسمانی علامات بچپن، حادثات یا صدمات کی تاریخ

کینسر ایک مزاجی بیماری ہے

تصویر
 https://www.facebook.com/share/p/1DSFVEsSgP/   کینسر ایک مزاجی بیماری ہے — ہومیوپیتھک فلسفے کی روشنی میں تحریر: ڈاکٹر سید محمد سراج ہومیوپیتھک فلسفہ بیماریوں کو صرف جسمانی علامات تک محدود نہیں رکھتا، بلکہ انسان کی مجموعی کیفیت، اس کی مزاجی ساخت، نفسیاتی اور روحانی حالت کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔ ہانیمن کے نزدیک بیماری صرف جسم میں پیدا ہونے والی کوئی خرابی نہیں، بلکہ ایک باطنی حیاتیاتی توانائی (vital force) کی بے ترتیبی کا نتیجہ ہے۔ اسی تناظر میں اگر ہم کینسر جیسے مہلک مرض کا جائزہ لیں، تو یہ محض ایک جسمانی عارضہ نہیں، بلکہ ایک گہرے مزاجی خلل کا اظہار ہے۔ مزاجی بیماری کیا ہے؟ ہومیوپیتھی میں "مزاجی بیماری" (Miasmatic disease) وہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہو سکتی ہے، یا جو انسان کی باطنی توانائی میں خرابی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ ہانیمن نے تین بنیادی مزاجی بیماریوں کا ذکر کیا ہے: سورا، سفلس، اور سائکو سس۔ ان تینوں میں سے کسی ایک یا ان کے امتزاج کے ذریعے مختلف بیماریوں کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔ کینسر اور مزاجی بنیاد کینسر کی جڑیں ہومیوپیتھک فلسفے کے مطابق گہرے مزاجی نقائص میں پیوستہ ہیں،...

ایک استاد کی ذمہ داریاں

تصویر
  ایک استاد کی ذمہ داریاں استاد معاشرے کا وہ اہم ستون ہوتا ہے جس پر ایک قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار ہوتا ہے۔ استاد صرف علم دینے والا نہیں ہوتا بلکہ کردار سازی، تربیت اور اخلاقی اقدار کے فروغ کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ ایک اچھا استاد اپنی ذمہ داریوں کو پہچانتا ہے اور خلوصِ نیت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے۔ سب سے پہلی اور اہم ذمہ داری استاد کی یہ ہے کہ وہ طلباء کو علم دے، نہ صرف نصابی بلکہ غیر نصابی علم بھی۔ وہ طلباء کو سوچنے، سوال کرنے اور سیکھنے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ استاد کا فرض ہے کہ وہ ہر بچے کو یکساں توجہ دے، چاہے وہ ذہین ہو یا کمزور، اور اس کی صلاحیتوں کو پہچان کر اسے نکھارے۔ دوسری بڑی ذمہ داری استاد کی تربیت ہے۔ علم کے ساتھ ساتھ کردار کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ استاد کو چاہیے کہ خود بھی سچائی، ایمانداری، صبر، برداشت اور وقت کی پابندی کا عملی نمونہ بنے تاکہ طلباء اس سے متاثر ہو کر ان اوصاف کو اپنائیں۔ تیسری اہم ذمہ داری یہ ہے کہ استاد ایک ایسا تعلیمی ماحول فراہم کرے جو سیکھنے کے لیے سازگار ہو۔ وہ طلباء کو حوصلہ دے، ان کے سوالات کو سنجیدگی سے لے، اور ان کی رہنمائی کرے تاکہ و...

ہومیوپیتھی کیا ہے؟

تصویر
  ہومیوپیتھی کیا ہے؟ ہومیوپیتھی ایک انسانی علم ہے جو فطرت کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ یہ انسان کے رویّوں کو درست کرنے، سوچ کو واضح بنانے، اور دوستوں و عزیزوں کے ساتھ صحت مند تعلقات قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا مقصد انسان کو ان غیر ضروری خیالات اور ذہن میں نقش ماضی کے منفی نقوش سے نجات دلانا ہے، جو کہ اکثر سنگین بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔   بیماری کیا ہے؟ ذہن کی بگاڑ، جذبات میں انتہاپسندی پیدا کرتی ہے — جیسے کہ غرور، چڑچڑا پن، غصہ، غم، اندرونی کڑھن، بدگمانی، راز داری، حسد، کینہ پروری وغیرہ — اور یہی کیفیات بے شمار بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔ ایسے انسان کی فطرت میں شدت آ جاتی ہے۔ وہ بے سکونی، بے اطمینانی اور مایوسی کی کیفیت میں زندگی گزارتا ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہی ذہنی و جذباتی بگاڑ جسمانی بیماریوں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں ۔  ✔ ہر مریض کے لیے انفرادی علاج ✔ 100% قدرتی اور محفوظ دوائیں ✔ سائیڈ ایفیکٹس سے پاک طریقہ علاج ✔ مکمل صحت کی بحالی کی طرف رہنمائی ✔ کامیاب کیسز کا وسیع تجربہ   ڈاکٹر سید محمد سراج    

مریض کا معائنہ

تصویر
 مریض کا معائنہ • ہومیوپیتھی علاج میں کیس ٹیکنگ بہت اہم ہے کیونکہ مریض کے تمام رویوں کا درست طور پر ریکارڈ کیا جانا ضروری ہے تاکہ مؤثر علاج ممکن ہو سکے۔ • معالج کو ایک باریک بین مشاہدہ کار ہونا چاہیے۔ معالج کو مریض سے قریب ہونا ضروری ہے اور اُس کے ساتھ تعلق قائم کرنا چاہیے۔ اگر معالج مریض کے ساتھ محبت اور خلوص کا برتاؤ کرے، تو مریض تمام تفصیلات بغیر کسی جھجک کے فراہم کرنے کے لیے حوصلہ افزائی محسوس کرتا ہے۔ • مریض کو دھیان سے سنا جانا چاہیے اور کبھی بھی اُس کی باتوں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ معالج کو راہ دکھانے والے سوالات (leading questions) نہیں کرنے چاہیے۔ یہ بہت اہم ہے۔ اس کے علاوہ، معالج کو مریض کے جذبات کو جو انداز میں بیان کیا گیا ہے، اُسی انداز میں نوٹ کرنا چاہیے۔ • ذہنی علامات کیس کی تاریخ کو ریکارڈ کرتے وقت بہت اہم ہیں کیونکہ دوا کا انتخاب عموماً ذہنی علامات پر مبنی ہوتا ہے۔ مریض کی پسند اور ناپسند بھی اہم ہیں۔ • مریض کی زندگی کے اہم واقعات، اس کی مخصوص خصوصیات (peculiarities)، ذاتی عادات اور نیند کے معمولات کو بھی ریکارڈ کیا جانا چاہیے۔ • خواتین کے کیس میں ...