ہومیوپیتھی میں کینسر کا کامیاب علاج – ایک نئی امید
ہومیوپیتھی میں کینسر کا کامیاب علاج – ایک نئی امید
کینسر ایک ایسا نام ہے جو سننے ہی سے انسان کے ذہن میں خوف، درد اور مایوسی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ مگر جب قدرتی نظامِ شفا، یعنی ہومیوپیتھی، کو صحیح فہم و بصیرت کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یہ مرض بھی قابلِ علاج بن جاتا ہے۔ میں، ڈاکٹر سید محمد سراج، ایک باعمل ہومیوپیتھ ہونے کے ناتے، بحمد اللہ، کئی مریضوں میں کینسر کے مختلف مراحل کا کامیاب علاج کر چکا ہوں، اور یہ عمل تاحال جاری ہے۔
🌍 دنیا بھر میں ہومیوپیتھی کی کامیابیاں
آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے جرمنی، بھارت، برطانیہ، امریکہ اور برازیل میں ہومیوپیتھک طریقہ علاج نہ صرف مقبول ہو چکا ہے بلکہ کینسر جیسے امراض میں اس کی افادیت پر سائنسی تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔
Carcinosin, Conium, Hydrastis, Thuja, Phytolacca, Cadmium Sulph جیسی دوائیں کئی مریضوں میں رسولیوں کے پھیلاؤ کو روکنے، سوزش کو کم کرنے، اور جسمانی و جذباتی طاقت کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔
🩺 میرا تجربہ
میرے پاس آنے والے مریض جب ایلوپیتھک علاج سے مایوس ہو جاتے ہیں یا کیموتھراپی و ریڈیوتھراپی کے سائیڈ ایفیکٹس سے نڈھال ہوتے ہیں تو ہومیوپیتھی ان کے لیے امید کی ایک نئی کرن ثابت ہوتی ہے۔ مکمل کیس ٹیکنگ، جذباتی و ذہنی کیفیات، نیند، پسند نا پسند، سابقہ صدمات اور خاندانی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے جب مخصوص دوا تجویز کی جاتی ہے تو مریض نہ صرف جسمانی طور پر بہتر محسوس کرتا ہے بلکہ روحانی طور پر بھی مضبوط ہوتا ہے۔
✅ میرے کامیاب کیسز
-
چھاتی کے کینسر کی مریضہ جنہیں ڈاکٹرز نے کیموتھراپی کے سوا کوئی راستہ نہ دیا، ہومیوپیتھک علاج سے آج مکمل طور پر صحتیاب زندگی گزار رہی ہیں۔
-
ایک مریض جس کے گردن میں سخت گلٹی تھی اور مسلسل بڑھ رہی تھی، دوا کے بعد وہ گلٹی مکمل ختم ہو گئی۔
-
خون کے کینسر میں مبتلا ایک بچے کی قوتِ مدافعت کو ہومیوپیتھک دواؤں نے اس حد تک بحال کیا کہ اُس نے دوبارہ اسکول جانا شروع کر دیا۔
🌿 قدرتی، محفوظ اور پُرامن طریقہ
ہومیوپیتھی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ انسان کے جسمانی نظام کو نقصان پہنچائے بغیر، اس کی فطری قوتِ مدافعت کو جگاتی ہے۔ نہ کیموتھراپی کی طرح بال جھڑتے ہیں، نہ الٹی قے، نہ کمزوری۔ مریض بہتر نیند لیتا ہے، خوش رہتا ہے، اور آہستہ آہستہ بیماری پر قابو پاتا ہے۔
🕊 اختتامیہ: نئی روشنی کی طرف قدم
آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم کینسر کے علاج کو صرف خوف، مایوسی اور تکلیف سے نہ جوڑیں بلکہ ہومیوپیتھی جیسی فطری، محفوظ اور موثر تھراپی کو سنجیدگی سے اپنائیں۔
میں یہ دعوے کے ساتھ کہتا ہوں کہ اگر مریض وقت پر رجوع کرے اور مکمل کیس اسٹڈی کے تحت علاج کیا جائے، تو ہومیوپیتھک دواؤں سے کینسر کو شکست دینا ممکن ہے — اللہ کے حکم سے۔
📞 اگر آپ یا آپ کا کوئی عزیز کینسر کے کسی بھی مرحلے میں مبتلا ہے، تو ہومیوپیتھی کو ایک موقع دیں۔ شاید شفا کا ذریعہ یہی بن جائے۔
https://maps.app.goo.gl/6poSrEnyjERiLqXy5

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں