بیماری کو مجموعی طور پر دیکھنا

 

ہومیوپیتھی:    بیماری کو مجموعی طور پر دیکھنا
ہومیوپیتھی ایک ایسی طبی نظام ہے جو قدیم ترین اصولوں پر مبنی ہے۔ اس کا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ بیماری کو صرف ایک علامت یا شکایت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے، بلکہ انسان کے جسم، ذہن، روح اور ماحول کے درمیان تعلقات کے تناظر میں سمجھنا چاہئے۔ ہومیوپیتھی بیماری کو مجموعی طور پر دیکھتی ہے اور اس کے علاج کے لیے بیمار شخص کی مکمل حیثیت کو مد نظر رکھتا ہے۔
بیماری کا مجموعی نقطہ نظر
عام طب (الوپیتھی) میں عام طور پر بیماری کو ایک الگ الگ علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس کے علاج کے لیے ایسی دوا استعمال کی جاتی ہے جو خاص علامت کو ختم کرنے کے لیے مخصوص ہوتی ہے۔ لیکن ہومیوپیتھی میں بیماری کو ایک "مجموعی اختلال" کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے مطابق، بیماری صرف جسمانی علامتوں کا نتیجہ نہیں ہوتی بلکہ وہ انسان کے ذہنی، عاطفی، اور روحانی حالات سے بھی بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
ہومیوپیتھی کے مؤسس، ساموئل ہینمن کے الفاظ میں، "بیماری صرف جسمانی عوارض کا مظاہرہ نہیں ہے، بلکہ وہ ایک مجموعی حالات کا حصہ ہے جو انسان کے وجود کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔" 
 
ہومیوپیتھی کے مطابق، انسان کے جسم، ذہن، اور روح میں ایک گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اگر ان میں سے کوئی ایک عنصر خراب ہو جائے تو دوسرے دونوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی شخص کو مستقل طور پر اضطراب یا تناؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو یہ صرف ذہنی حالت نہیں ہے بلکہ اس کے جسم پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ اس وجہ سے وہ جسمانی علامتیں ظاہر کر سکتا ہے جیسے سردرد، پیٹ کی پریشانی، یا خواب کی کمی۔ 
 
ہومیوپیتھی کے مطابق، ایسی حالت میں صرف جسمانی علامت کو دور کرنے کے لیے دوا دینا کافی نہیں ہے۔ بلکہ اس کے پیچھے موجود ذہنی اور عاطفی وجوہات کو بھی درست کرنا ضروری ہے۔ اسی لیے ہومیوپیتھک ڈاکٹر بیمار کی مکمل تاریخ، ان کی ذاتی زندگی، ان کے ماحولیاتی حالات، اور ان کے عادات اور رویوں کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔
ہومیوپیتھی کا ایک اور اہم جہت یہ ہے کہ یہ ہر فرد کو الگ الگ سمجھتی ہے۔ اس کے مطابق، دو مختلف لوگوں کو ایک ہی بیماری کے باوجود ان کے علاج میں فرق ہوسکتا ہے۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ ہر فرد کی جسمانی، ذہنی، اور عاطفی حالت مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے ہومیوپیتھک ڈاکٹر بیمار کی مکمل تشخیص کے بعد ایک ایسی دوا منتخب کرتے ہیں جو ان کی مخصوص حالت کے مطابق ہو۔
مثال کے طور پر، اگر دو لوگوں کو سردرد ہے، تو ایک کے لیے دوا مختلف ہوسکتی ہے اور دوسرے کے لیے کوئی اور دوا۔ ایک کا سردرد شاید تناؤ کی وجہ سے ہو اور دوسرے کا کسی جسمانی خرابی کی وجہ سے۔ اس طرح، ہومیوپیتھی بیمار کی مخصوص حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کرتی ہے۔
ہومیوپیتھی کا ایک اور بنیادی اصول یہ ہے کہ "مثل کو مثل سے علاج کرنا"۔ اس کے مطابق، ایک دوا جو صحت مند شخص میں خاص علامتیں پیدا کرتی ہے، وہی دوا اسی علامت کے علاج میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ دوا بہت ہی مخفف شکل میں دی جاتی ہے تاکہ وہ بیماری کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے کام کرے۔
 
ہومیوپیتھی کا نقطہ نظر بیماری کو مجموعی طور پر دیکھنے کا ہے۔ یہ صرف علامتوں کو ختم کرنے کی بجائے انسان کے وجود کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتی ہے۔ اس کے تحت جسم، ذہن، اور روح کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے اور بیماری کو اسی تناظر میں سمجھا جاتا ہے۔ ہومیوپیتھی کا مقصد صرف عارضی راحت نہیں بلکہ طویل مدتی صحت اور توازن کو بحال کرنا ہے۔ اس طرح، یہ نظام ایک ایسی طبی روایت کی نمائندگی کرتا ہے جو انسانی وجود کو ایک واحد اور مجموعی حیثیت کے طور پر سمجھتی ہے۔
اگر آپ کسی بھی بیماری میں مبتلا ہیں اور قدرتی طریقے سے شفایابی چاہتے ہیں، تو میں آپ کی مکمل رہنمائی کے لیے دستیاب ہوں۔
ڈاکٹر سید محمد سراج

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہومیوپیتھی میں میازم (Miasm)

کینسر ایک مزاجی بیماری ہے

میازم‘ کی نئی تعریف