بیماری کو جڑ سے سمجھنا
ہومیوپیتھی بیماری کو ایک مجموعی مظہر (holistic manifestation) کے طور پر دیکھتی ہے، نہ کہ صرف علامات کے مجموعے کے طور پر۔ اس طریقہ علاج میں درج ذیل اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے.
1️⃣ بیماری کو جڑ سے سمجھنا
ہومیوپیتھی بیماری کو صرف جسمانی سطح پر نہیں دیکھتی بلکہ ذہنی، جذباتی اور جسمانی تینوں سطحوں پر پرکھتی ہے۔ ہر مریض کی علامات منفرد ہوتی ہیں، اس لیے علاج بھی فرد کے لحاظ سے ہوتا ہے۔
2️⃣ "Like Cures Like" یعنی ہم مثل سے علاج
ہومیوپیتھی کے بنیادی اصول کے مطابق، وہی چیز جو ایک صحت مند انسان میں علامات پیدا کرے، بیمار کو شفا دے سکتی ہے۔ مثلاً، پیاز (Allium Cepa) آنکھوں سے پانی اور ناک سے مسلسل بہاؤ کا سبب بنتی ہے، اسی لیے زکام میں اس کا دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
3️⃣ وجہ (Root Cause) کو تلاش کرنا
ہومیوپیتھی میں بیماری کے ظاہری اثرات سے زیادہ اس کی اصل وجہ پر توجہ دی جاتی ہے۔ مثلاً، اگر کسی کو الرجی ہو رہی ہے تو یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ صرف خارش یا چھینکیں آ رہی ہیں، بلکہ یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ جسم کا مدافعتی نظام کمزور کیوں ہوا؟
4️⃣ جسم کی خود شفائی کی قوت (Vital Force) کو متحرک کرنا
ہومیوپیتھک دوائیں جسم میں موجود قدرتی شفائی قوت کو بیدار کرتی ہیں تاکہ جسم خود بیماری کا مقابلہ کرے۔ یہ دوائیں مدافعتی نظام کو متوازن کر کے جسم کو بیماری سے نجات دلانے میں مدد دیتی ہیں۔
5️⃣ ہر مریض کا الگ علاج
ہومیوپیتھی میں دو افراد کو ایک جیسی بیماری ہونے کے باوجود مختلف ادویات دی جا سکتی ہیں، کیونکہ ہر انسان کا طبی مزاج (constitution) مختلف ہوتا ہے۔ مثلاً، ایک ہی بیماری کے لیے کسی کو Nux Vomica دی جا سکتی ہے اور کسی کو Pulsatilla، اس کا انحصار مریض کی مجموعی حالت پر ہوگا۔
6️⃣ دواؤں کی طاقت (Potency) اور طریقہ کار
ہومیوپیتھک دوائیں انتہائی خفیف مقدار میں دی جاتی ہیں، جو جسم پر ہلکے مگر گہرے اثرات ڈالتی ہیں۔ دواؤں کی طاقت (potency) مریض کی کیفیت کے مطابق منتخب کی جاتی ہے۔
ہومیوپیتھی بیماری کو صرف اس کے ظاہری اثرات سے نہیں دیکھتی بلکہ اس کے ذہنی، جسمانی اور جذباتی پہلوؤں کو سمجھ کر جڑ سے علاج کرتی ہے۔ یہ طریقہ علاج سائڈ ایفیکٹس سے پاک، قدرتی اور مستقل حل فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں